18 C
Lahore
Monday, December 11, 2023
HomeReviewٹریفک کے مسائل اورپاکستانی معاشرہ

ٹریفک کے مسائل اورپاکستانی معاشرہ

Published on

spot_img

AR Sajidمثل مشہورہے کہ اگر جاننا ہو کہ کوئی قوم کتنی مہذب ہے توسٹرک پر چلے جائیں اوراس کی ٹریفک کانظام دیکھ لیاجائے اس سے بخوبی اندازہ ہوجائے گا ۔بدقسمتی سے ہمارے ہاں ٹریفک کاحال بہت زیادہ براہے۔سٹرک پر چلے جائیں توہروقت اللہ یادآتاہے اورڈرلگتاہے کہ کہیں کسی حادثے کاشکارنہ ہوجائیں۔ مہذب معاشروں میں سٹرک پرسب سے زیادہ حق پیدل چلنے والوں کا ہوتا ہے مگرہمارے ہاں صورتحال اس کے برعکس ہے اورپیدل چلنے والے سب سے زیادہ پریشان ہیں کیونکہ ان کے لئے سٹرکوں پرچلنا انتہائی دشوارہے۔اول توہمارے ہاں پیدل چلنے کارواج ہی بہت کم ہے۔چھوٹے سے چھوٹے سفرکے لئے بھی پیدل سفرسے گریزکیاجاتاہے،یہ الگ بات ہے کہ اس کی اوربہت سی وجوہات ہیں لیکن اگرکوئی مجبوری کی حالت میں کسی کو سٹرک پرپیدل چلتاپڑتاہے تواسے لگ پتا جاتا ہے اور وہ آئندہ کے لئے پیدل چلنے سے توبہ کرلیتاہے ۔صرف یہی نہیں سائیکل،موٹرسائیکل اور گاڑیوں والے بھی اسی قسم کی اذیت سے دوچارہیں اور اس کی بڑی وجہ بھی وہ خودہیں کیونکہ اکثرحضرات ٹریفک قوانین سے نابلدہیں۔
ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل کی بڑی وجہ ہمارانظام تعلیم ہے کیونکہ ہمارے تعلیمی نظام میں ٹریفک سے متعلقہ تعلیم بالکل نہیں دی جاتی۔ترقی یافتہ ممالک میں افراد کومعاشرے کاکارآمدشہری بنانے کے لئے ہرضروری تعلیم اورتربیت دی جاتی ہے مگرہمارے ہاں اس قسم کی تعلیم کاکوئی رواج نہیں ہے ۔سکول سے کالج اورکالج سے یونیورسٹی تک صرف اس بات پرزوردیاجاتاہے کہ کیسے زیادہ نمبرزلینے ہیں،معاشرے کا مفیدشہری کیسے بننا ہے اس پرکوئی توجہ نہیں دیتا۔حالانکہ ہونا یہ چاہیے کہ سکول،کالج اوریونیورسٹی ہردرجے پرباقاعدہ کورس ہوں کہ سٹرک پرکیسے چلنا ہے؟ٹریفک کے قوانین کیاہیں؟مختلف اشارے کیا بتاتے ہیں؟اورباقاعدہ طورپر یہ چیزیں نصاب کاحصہ ہوں۔

Asif jutt 14.05.2015.Dhram pura.01.jpg (2)
سٹرکوں پرآئے روزلڑائی جھگڑے کے واقعات ہوتے رہتے ہیں اور کوئی دوسرے کاخیال نہیں کرتا۔سب سے پہلے میں کی ایسی دوڑلگی ہوئی کہ ہربندہ آگے نکلنے کے چکرمیں ہے کہ کیسے وہ دوسروں سے آگے نکلے چاہے اس سے دوسروں کے حقوق غضب ہی کیوں نہ ہوں۔Traffic Senseنہ ہونے کے برابرہے۔ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی معمول کی بات ہے حالانکہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی حرام اورگناہ کاکام ہے ۔ چوکوں اورچوراہوں پر صورتحال بالکل ابترہے۔اگر ٹریفک پولیس کا بندہ نہ کھڑاہواور اشارے بھی نہ چل رہے ہوں تووہ چوک منٹوں میں بندہوجاتاہے،ہرآدمی پہلے اگے بڑھنے کے چکرمیں ہوتاہے اور دوسروں کابالکل خیال نہیں کیاجاتا۔راقم کافی دفعہ اس اذیت کاشکارہواہے اورکئی دفعہ کوشش کی ہے کہ کسی ایک سائیڈسے آنے والوں کو قائل کیا جائے کہ باری باری نکلاجائے لیکن کوئی بندہ بھی سننے کے لئے تیارنہیں تھا۔لوگ گاڑی پھنسا کر کھڑے ہوجاتے ہیں لیکن باری باری نکلتے نہیں ہیں۔
ٹریفک مسائل کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ لوگ بغیرسیکھے سڑک پرپرگاڑی لے آتے ہیں اور ان کے پاس ڈرائیونگ لائسنس بھی نہیں ہوتا،اس قسم کے اناڑی ڈرائیورحادثات کی ایک بڑی وجہ بنتے ہیں۔اس سلسلے میں جب پوچھا گیاتو ٹریفک پولیس کے ایک ذمہ دارنے بتایا کہ ہرایک گاڑی اورڈرائیور کوچیک کرنا ممکن نہیں ہے،گاہے بگاہے چیکنگ کی جاتی ہے اورایسے لوگوں کوجرمانہ بھی کیاجاتاہے۔لیکن یہاں پرایک سوال یہ بھی اٹھتاہے کہ ہمارے ہاں ڈرائیونگ لائسنس کیسے ملتاہے؟ کیا باقاعدہ تربیت اور ٹیسٹ کے بعدلائسنس جاری کیاجاتاہے؟افسوس یہاں بھی صورتحال بدتر ہے ،لائسنس زیادہ ترپیسے اورتعلقات کی بنیادپرجاری کیے جاتے ہیں اورایسے لوگوں کی بھی لائسنس جاری کیے گئے ہیں جن کویہ بھی نہیں پتاکہ گاڑی کے گیئرکتنے ہوتے ہیں،جب ایسی صورتحال ہوتوایسے لائسنس ہولڈرحادثات کاباعث نہیں بنیں گے تواورکیاہوگا۔
وی آئی پی کلچربھی ٹریفک کی ابترصورتحال کی ایک بڑی وجہ ہے،لوگ جب دیکھتے ہیں کہ بڑے لوگوں کے لئے کوئی اشارہ نہیں،ان کوکہیں رکنا نہیں پڑتاتووہ یہ کہتے ہیں کہ اگریہ لوگ اشاروں کی پابندی نہیں کرتے توہم کیوں کریں۔ہمارے ہاں سڑکوں کی تنگی کارونا رویاجاتاہے کہ گاڑیاں بہت زیادہ ہوگئی ہیں اورسٹرکیں بہت تنگ ہیں جس کی وجہ سے وقت کا ضیاع اور حادثات ہوتے ہیں لیکن میرے خیال سے ٹریفک شعور کانہ ہونااورتربیت کا فقدان اصل وجہ ہے۔لوگ اگرٹریفک قوانین پرعمل کرتے ہوئے گاڑی چلائیں اوردوسروں کاخیال رکھیں تو ہماری سٹرکیں بہت بڑی ہیں۔
میری ارباب اختیارسے انتہائی ادب سے گذارش ہے کہ ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل کی سنگینی کوسمجھیں اوراس کے تدارک کے لئے آگے آئیں۔ طلباء ہمارامستقبل ہیں ان کی ابھی سے تربیت کریں اورٹریفک شعورکی بیداری کے لئے نصاب میں ٹریفک سے متعلقہ مضامین شامل کریں،آگاہی سیمینارمنعقدکریں اوران کی تربیت کاباقاعدہ انتظام کریں۔ڈرائیونگ لائسنس باقاعدہ تربیت اور ٹیسٹ کے بعدجاری کریں اوروی آئی پی کلچر کا خاتمہ کریں صرف اسی صورت میں حادثات سے بچاجاسکتاہے اورایک صحت منداورمہذب معاشرہ تشکیل دیاجاسکتاہے۔

Latest articles

Conference focuses “Emerging Issues in Library, Info Management”

Staff Report LAHORE: The Institute of Information Management (IIM), University of the Punjab, Lahore, hosted...

Dr. Tahir Mehmood Leads Successful PKR 18 Million Dairy Development Project

Dr. Tahir Mehmood, Associate Professor, CAMB, PU successfully completed the project worth PKR 18...

Three Continents, Six Countries; FIFA’S Century in Football.

FIFA, A nostalgic name, One gets déjà vu after hearing it. An event which...

Pakistan’s Falling apart Climate: Critical Activity Required 

By Aqsa Sajjad  Pakistan, like numerous nations around the world, is confronting the serious results...